ہفتہ، 8 فروری، 2020

محنت کا پھل کامیابی Kiran Hussain

Kiran Hussain
Roll No: 2K11/MC/47 

محنت کا پھل کامیابی
                                       کرن حسین 2K11/MC/47
ذندگی میں بہت سے لوگ اپنی ایمانداری،محنت،لگن اور جدجہد پر انحصار کر کے اپنی منزل پا لیتے ہیں۔دنیا میں بہت سی ایسی عورتیں ہیں جنہوں نے اپنے بچوں کے لئے اپنی ذندگی کو وقف کر دیا اور اکثر حالات میں باپ کی کمی بھی محسوس نہ ہونے دی اور آخر اپنی اولاد کی بہترین تربیت کی بدولت ایک اعلی مقام حاصل کیا۔اس میں ایک نام نسیم بیگم کا بھی آتا ہے، نسیم بیگم حیدرآباد امانی شاہ کالونی میں رہنے والی ایک ایسی خاتون تھیں جنہوں نے اپنی بیٹیوں کے لئے اپنی جوانی اپنے احساسات اور خواہشات کو قربان کردیا۔بہت ہی شاکر،خددار، ایماندار اور نیک عورتوں میں ان کا شمار ہوتا ہے کیونکہ جب ان کی شادی ہوئی تو ان کے شوہر کسی اور کی محبت میں گرفتار تھے اسی لئے وہ نشہ کرنے لگے اور نشہ میں اتنے مگن ہو گئے کہ پیسے کی خاطر اپنی بیٹی کو بیچنے لگے ان کی تین بیٹیاں تھیں جس کی وجہ سے ان کی ساس نے انہیں گھر سے نکال دیا کیونکہ وہ بیٹے کی خواہش رکھتی تھیں یہ اپنی تینوں بیٹیوں کو لے کر نکلیں ان کا میکہ بھی اس قابل نہیں تھا کہ ان کو سہارا دے سکے انہوں نے ایک عورت کے گھر میں سہارا لیا اور ایک اسکول میں بطور ماسی نوکری کرنے لگیں جہاں ان کی پندرہ سو روپے مہینہ تنخواہ تھی جس میں سے انہیں پانچ سو روپے گھر کا کرایہ دینا ہوتا تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ وہ اسکول میٹرک تک تھا اوراس میں تقریبانو کلاسس تھیں جس میں صرف یہ اکیلی ماسی تھیں اور پورے اسکول کی صفائی ان کے زمہ تھی باقی سلائی کر کے اپنی بیٹیوں کو پڑھاتیں اور گھر کا خرچہ چلاتیں پھر جب ان کی سب سے بڑی بیٹی تیرہ سال کی عمر میں پہنچی تو انہوں نے اسے بھی سلائی کا ہنر دیا تا کہ محتاجی اس کی ذندگی کا حصہ نہ بنے۔انہوں نے اپنی بیٹیوں کو ہمیشہ محنت،خد داری،صبر اور ایمانداری کا سبق دیااسی تربیت اور حالات کی ضرورت کی وجہ سے وہ تیس روپے میں بھی سلائی کر دیتی تھی لوگ ان کی مجبوریوں کا فائدہ اٹھاتے کیونکہ وہ جس امانی شاہ کالونی کے علاقے میں رہتے تھے وہ پورا فقیروں اور بائیس خاندان والوں کاعلاقہ تھانسیم بیگم نے اپنی بے پناہ محنت اور مشقت سے اپنی تینوں بیٹیوں کی تربیت کی پھر یہ اپنی بیٹیوں کے اچھے مستقبل کے لئے کراچی شفٹ ہوگئیں وہاں ایک ہسپتال میں کام کرنے لگیں  ہسپتال والوں نے ان کی ایمانداری اورمحنت کو یکھتے ہوئے ان کو کینٹین کھلوادی جس سے ان کے حالات تھوڑے بہتر ہوگئے اپنی بیٹیوں کو  یونیورسٹی میں پڑھایا اور آخر اب ایک عالیشان گھر کی مالکن بنی ہوئی ہیں کیونکہ انہوں نے اپنی بیٹی کو تعلیم کے ساتھ ساتھ سلائی کا جو ہنر دیا اس کی بدولت اس نے اپنا بوتیق(Boutique) کھول لیا جو کہ بہت مشہور ہوا۔دوسری بہن نے ٹیچر کا شعبہ اختیار کر لیا اور اب دونوں بہنیں مل کر اپنی چھوٹی بہن کو پڑھا رہی ہیں۔ آ خر نسیم بیگم کی محنت رنگ لائی انہیں صبر اور محنت کا پھل ملا اور آج وہ نوابوں کی طرح پر سکون ذندگی گذار رہی ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں