Feb 5, 2013 at 1:55 AM
Salman Rashid
آرٹیکل: مہنگایئ کیا ہے؟
آرٹیکل: مہنگایئ کیا ہے؟
سلمان راشد 2K11/MC/80
اس کے چہرے پر غصہ تھااور وہ اس غصہ میں حکومت کوبرا بھلا کہ رہا تھا۔انسان جب غصہ میں ہوتا ہے تواسے صحیح اور غلط کی تمیز ختم ہو جاتی ہے وہ غصے میں ایسی باتیں بھی کہہ جاتا ہے جس سے اسے بعد میں شرمندگی بھی اٹھانا پڑتی ہے۔یہ ہی حال اس شخص کا تھاوہ نہ جانے غصے میں کیاکیا کہ رہا تھا اور اس کا غصہ تھا بھی اس بات پرجس پر ہماری آدھی قوم کو غصہ ہے اور وہ ہے ”مہنگایئ“۔ہم میں سے ہر ایک نے مہنگایئ کا آسان حل نکال لیا ہے اور وہ ہے ”حکومت پر غصہ اتارنا“جس کے بعد ہم سمجھتے ہیں ہم نے اپنا کردار ادا کردیا۔
وہ شخص بھی اس وقت یہ ہی کر رہا تھا،میں نے اس سے پوچھا مہنگایئ کیا ہے؟ اس نے کہا جس طرح حکومت نے ہر چیز کو مہنگا کر دیا ہے ہر چیز کے نرخ بڑھا دییئ ہیں لوگ اچھاکھا نہیں سکتے اچھا پہن نہیں سکتے اچھی جگہ رہ نہیں سکتے یہ مہنگایئ ہے،میں نے کہا ایسا نہیں ہے اس نے حیرانی سے میری طرف دیکھا اور پوچھا کیوں؟ میں نے کہاکیا آج پاکستان میں لوگ اچھا نہیں کھا رہے؟اچھا نہیں پہن رہے؟ آ ج بھی ۵ اسٹار ہوٹلوں کے ریستوران ہر وقت بھرے ہوتے ہیں آج بھی پاکستان میں لوگ ہزار ہزار گز کے بنگلوں میں نہیں رہ رہے؟ آج بھی لوگ اچھی سے اچھی گاڑی میں سفر کرتے ہیں کیا یہ سب نہیں ہوتا؟اس کے پاس میرے سوال کا کویئ جواب نہیں تھا میں نے کہااصل میں مہنگایئ صرف قوت خریدمیں کمی کا ہونا ہے آ ٖج بھی لوگ ۵اسٹار ہوٹلوں میں کھانا کھاتے ہیں اور اس ہی شہر میں کچھ لوگ ریستورانوں کا بچا ہوا کھانا کچرا کنڈی سے اٹھا کے کھاتے ہیں،آج سے کچھ سال پہلے امریکا کے ایک شہر میں کسی کمپنی کے ملازم اپنی تنخواہ ۷ ڈالر فی گھنٹا سے بڑھا کر ۸ ڈالر فی گھنٹہ کرانے کے لیئے احتجاج کررہے تھے اس وقت امریکا ہی کے شہر میں ایک شخص ایک کمپنی سے ہزار ڈالر تنخواہ روزانہ وصول کر رہا تھا وہ شخص بھی امریکی تھا اور احتجاج کرنے والے بھی وہ شخص بھی ایک کمپنی میں ملازم تھا اور وہ ایک ڈالر بڑھانے کیلیئے احتجاج کرنے والے بھی فرق صرف اتنا تھا وہ شخص مہنگایئ پر رونے کے بجایے اپنی محنت سے اتنا آگے پہنچ گیا کہ مہنگایئ اس کے سامنے چھوٹی ہو گیئ۔جب سے دنیا بنی ہے مہنگایئ بڑھتی ہی جا رہی ہے کیئ دور آئے کیئ قومیں آیں کیئ حکومتیں آیں لیکن مہنگایئ کم نہیں ہویئ اصل میں ہم مہنگایئ کو پرانے دور کی قیمتوں سے ملاتے ہیں ہم کہتے ہیں دس سال پہلے پیٹرول ۰۳ روپے لیٹر تھا آج ایک سو سات روپے پہلے آٹا ۰۱ روپے کلوملتا تھا آج۵۴ روپے کلو لیکن ہم یہ کیوں نہیں دیکھتے کے ہماری تنخواہ دس ہزار ہوتی تھی آج پچاس ہزار پہلے ہمارے بچوں کو روز ۲ روپے جیب خرچ ملتا تھا آ ج ۰۵ روپے وہ حیرانی سے میری طرف دیکھ رہا تھا میں نے کہا مہنگایئ ایک نعمت ہے جو ہمیں محنت کرنے پر مجبور کرتی ہیں لیکن ہم اس نعمت کا فائیدہ اٹھانے کے بجائے الٹا اسے برا بھلا کہنا شروع کردیتے ہیں تو ہمارا کچھ نہیں ہو سکتا کیونکہ خدا اس قوم کی حالت اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ خد کوشش نہ کرے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں